Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر9

مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔پاکیزہ بیگم شنواری صاحب کے سامنے کھڑی سنجیدگی سے بولی۔۔۔ ابھی مجھے دیر ہو رہی ہے فیکٹری سے واپس آکر بات کریں گے۔۔۔شنواری صاحب نے مصروف انداز میں جواب دیا۔۔۔ نہیں مجھے ابھی بات کرنی ہے رات بھی آپ نے یہی کہا تھا کہ صبح بات کرتے ہیں اور اب بھی۔۔۔پر اب آپ میری بات سنے بینا نہیں جاۓ گے۔۔۔پاکیزہ بیگم بھی باضد تھیں۔۔۔ پاکی کیا ہوگیا ہے۔۔بولو کیا بات کرنی ہے۔۔۔اب وہ پوری طرح اسکی طرف متوجہ ہو گے۔۔۔ آپ ہانیہ سے پوچھے بینا کہی بھی اسکا رشتہ نہیں کریں گے۔۔۔نیچے جاتے ہوئے آپ عالیہ سے کہہ دے کہ جب تک ہماری ہانیہ سی ایس ایس نہیں کر لیتی آپ اسکا کہی بھی رشتہ نہیں کریں گے۔۔۔ میں ایسا کچھ نہیں کہنے والا۔۔۔اچھا ہے اسکے سی ایس ایس کرنے سے پہلے اسکا رشتہ ہوجاۓ۔۔۔تاکہ فوراً اسکی شادی کر دی جاۓ۔۔۔اور ویسے بھی میری بیٹی میری مرضی سے شادی کریں گی۔۔۔ آپ کیوں نہیں سمجھتے عالیہ اور تنویر بھائی ہماری اولاد کا اچھا فیصلہ نہیں کر سکتے۔۔۔وہ آپ لوگو سے محبت نہیں کرتے۔۔۔ بس پاکی بہت ہوگیا اب ایک لفظ بھی میرے بھائی بھابھی کے بارے میں نہیں کہو گی۔۔شنواری صاحب نے سپاٹ لہجے میں کہا۔۔۔ کیوں نہ کہو۔۔۔آپ نے انکی باتو میں آکر سجل کا رشتہ اپنے دوست کے بیٹے سے کر دیا۔۔میں خاموش رہی کیونکہ وہ ایک اچھی فیملی ہے۔۔۔لیکن عالیہ کی بہن کا بیٹا۔۔۔ تو کیا تمہارے بہن بھائی بہت اچھے ہیں۔۔۔تمہاری بہن نے مجھ پر اس قدر گھٹیا الزام لگایا یہ جانتے ہوۓ بھی کے وہ شادی شدہ ہے اور میں اسکی بہن کا منگیتر ہوں۔۔۔پھر بھی اسے حیا نا آئی پورے خاندان میں مجھے بدنام کر کے رکھ دیا۔۔۔تمہارے دل میں اگر تھوڑا سہ بھی خیال آیا نہ کے میں اس کے بیٹے سے اپنی ہانیہ کی شادی کرونگا تو یہ تمہاری بھول ہے۔۔۔میں آج ہی بھابھی سے کہتا ہوں کہ ان سے کہے کہ منگنی کرنے آجاۓ ہمیں اس رشتے سے کوئی اعتراض نہیں ہے کہتے ہوئے چلے گئے۔۔۔ اور پاکیزہ بیگم وہی ڈھ گئی۔۔۔


اماں جی کیسی ہیں آپ۔۔۔؟؟آئمہ نے کے گلے لگا کر پوچھا۔۔۔۔۔ میں ٹھیک تم کیسی ہو۔۔۔شازل بتا رہا تھا تمہاری طبیعت خراب ہے۔۔اب طبیعت ٹھیک ہے۔۔؟؟ جی اماں جی اب میں ٹھیک ہوں۔۔۔میرا تو بہت دل کر رہا تھا آپ سے ملنے کو بس جب سے اسکی بیٹی آئی ہے میرا تو دل نہیں کرتا آنے کا۔۔۔آئمہ ناگواری سے بولی۔۔ آئمہ فضول باتیں مت کرو۔۔۔اماں جی نے غصے میں کہا۔۔۔ کیوں نہ کہو اماں جی ۔۔۔میرا شازل اس کے عشق میں مبتلا ہوا پھرتا ہے۔۔۔میں تو یہ چاہتی ہوں کہ اب شازل یہاں نہ آیا کریں۔۔۔جب تک اسکی بیٹی اس گھر میں ہے۔۔۔یہ نہ ہو کہ وہ اس لڑکی کے لیے مجھے چھوڑ دے۔۔۔۔ آئمہ وہ شروع سے ہی میرے ساتھ رہا ہے اور جب تک میں زندہ ہوں وہ یہی رہے گا۔۔تمہارا ایک بیٹا ہے نہ تمہارے پاس۔۔۔ پھر تمہیں کیا ضرورت ہے شازل کی۔۔۔اور اگر شازل ہانیہ کے عشق مبتلا بھی ہے تو اس میں غلط بھی کیا ہے۔۔۔اب کی بار اماں جی کا انداز نرم تھا۔۔۔ اور اماں جی کی بات پر تو آئمہ کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔۔۔اور سلگتے ہوۓ لہجے میں بولی۔۔۔ اماں جی آپ ایسا سوچ بھی کیسے سکتی ہیں۔۔۔میں اپنے بیٹا کو اس سے دور رکھنا چاہتی ہوں اور آپ۔۔۔اس سے پہلے وہ مزید کچھ کہتی اماں جی فوراً بولی۔۔۔ دیکھو آئمہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے جو ہوا اسے بھول جاؤ۔۔۔اور اپنے بیٹے کی خوشی کو قبول کرو۔۔۔ آپ یہ بات کیسے کہہ سکتی ہیں جس کے باپ نے میری عزت کو داغ دار کرنے کی کوشش کی میں اسی کی بیٹی کو اپنی بہو بنا لوں۔۔۔ آئمہ یہ بات تم بھی اچھے سے جانتی ہو کس نے کس کی عزت کو داغ دار کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔جو باتیں پردے میں ہیں اسے پردے میں ہی رہنے دو۔۔۔اماں جی نے شائستہ انداز میں کہا۔۔۔ نہیں نہیں اماں جی آج آپ بھی پردہ اٹھا ہی دے۔۔۔آپ کے دل جو بھی بات ہے کہہ دیں۔۔۔آئمہ ایک ایک لفظ چبا چبا کر بول رہی تھی۔۔۔۔ تو سنو پھر۔۔۔اپنے ولیمے سے واپسی کی رات تم نے ہی اسے میرا کہہ کر اپنے کمرے میں بولایا تھا۔۔۔اور وہ بیچارہ تمہاری بات مان کر آگیا۔۔اور تم نے پوری پلاننگ کر کے شنواری پر تمہاری عزت پر ہاتھ ڈالنے کا گھٹیا الزام لگایا یہ جانتے ہوۓ بھی کے وہ تم سے نہیں پاکی سے محبت کرتا ہے اور وہ اسکا منگیتر بھی ہے۔۔۔وہ تو میں نے بات سمبھالی تھی۔۔۔ورنہ تو تم نے اس کو خاندان میں بے عزت کروانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا تھا۔۔۔تمہیں کیا لگا تمہاری اس حرکت کا مجھے پتا نہیں چلے گا۔۔۔آئمہ بی بی میں تمہاری ماں ہوں تمہاری رگ رگ سے واقف تھی۔۔۔جب وہ تمہارے کمرے میں جا رہا تھا تب میں نے اسے دیکھ لیا تھا بس غلطی یہ ہوئی کہ مجھے پہنچنے میں دیر ہوگئی۔۔۔۔اماں جی سرد لہجے میں بولی۔۔۔ اور آئمہ کا پورا جسم پسینے سے شرابور ہوگیا۔۔۔اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ اماں جی یہ سب کیسے جانتی ہیں۔۔۔ کیا ہوا اب زبان گونگی ہو گئی ہے۔۔۔؟؟ ہاں لگایا تھا اس پر الزام۔۔۔آپ لوگو نے بھی میرے ساتھ کونسا اچھا کیا تھا۔۔۔ایک ان چاہے انسان سے میری شادی کر دی یہ جانتے ہوۓ بھی کے میں شنواری سے محبت کرتی ہوں۔۔۔شیرازی سے نہیں۔۔۔اور میری سگی بہن نے میری محبت پر ڈورے ڈالنا شروع کر دیے۔۔۔اور شنواری نے میرے بجائے پاکیزہ کے لیے رشتہ بھیج دیا۔۔۔میں نے جب آپ کو کہا کہ مجھے شیرازی سے نہیں بلکہ شنواری سے شادی کرنی ہے تو آپ نے مجھے اپنی قسم دے کر چپ کروا دیا۔۔۔اور شنواری نے بھی میری ایک بات نہیں سنی۔۔۔میری محبت کا یقین نہیں کیا تو بتائیں کیا کرتی میں۔۔۔بولے جواب دیں۔۔۔ہےکوئی جواب آپ کے پاس۔۔۔آئمہ حلق کے بل چلا رہی تھی۔۔۔۔ اور میں نے بھی تمہیں اس وقت کہا تھا کہ مت صحرا کے پیچھے بھاگو۔۔۔تم اس سے محبت کرتی تھی لیکن تم سے نہیں کرتا تھا۔۔۔شنواری اور پاکی ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے تو میں تمہاری شادی اس سے کیسے کروا سکتی تھی۔۔۔؟؟اسلیے اس رات میں نے شنواری کا نکاح پاکی سے کروا دیا تاکہ تم کوئی اور حرکت نہ کر بیٹھو۔۔۔اور تم یہ بھی بھول گئی کہ تم خود شادی شدہ ہو۔۔۔صرف اس سے بدلہ لینے کے لیے تم نےاس قدر گھٹیا حرکت کی۔۔۔اور یہ بھی بھول گئی کہ تمہارا شوہر کیا سوچے گا۔۔۔تف ہے تم پر آئمہ۔۔۔اماں جی نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا تھا۔۔۔۔۔ واہ اماں جی بہت اچھا فیصلہ کیا تھا آپ نے اپنی اولاد کے لیے۔۔۔میں تو آپ کی بڑی بیٹی تھی پر آپ کو ہمیشہ محبت پاکی سے ہی رہی مجھ سے نہیں۔۔۔۔اور رہی بات بدلے کی تو وہ میں نے ابھی لیا ہی کہا ہے وہ میں اب لونگی شازل کی شادی ہانیہ سے نہ کرواکر۔۔۔کہتے ہوئے جانے ہی لگی تھی کہ اسکی نظر شازل پر پڑی۔۔۔جس کی آنکھیں غصے میں سرخ ہو چکی تھی۔۔۔جیسے اس نے سب کچھ سن لیا ہو۔۔۔ آئمہ بینا اسکی طرف دیکھے آنکھیں رگڑتی چلی گئی۔۔۔ شازل میری بات۔۔۔نانو نے اسے آواز دی جو اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا۔۔۔ پلیز نانو میں اس وقت اکیلا رہنا چاہتا ہوں۔۔۔کہتے ہوئے اپنے کمرے میں چلا گیا۔۔۔ نانو انکے جاتے ہی رو دی تھیں۔۔

   0
0 Comments